یوم پیدائش 26 جنوری 1895
گو قیامت سے پیشتر نہ ہوئی
تم نہ آئے تو کیا سحر نہ ہوئی
آ گئی نیند سننے والوں کو
داستاں غم کی مختصر نہ ہوئی
خون کتنے ستم کشوں کا ہوا
آنکھ اس سنگ دل کی تر نہ ہوئی
اس نے سن کر بھی ان سنی کر دی
موت بھی میری معتبر نہ ہوئی
ساتھ تقدیر نے کبھی نہ دیا
کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی
چین کی جستجو رہی دن رات
زندگی چین سے بسر نہ ہوئی
مجھ کو ملتی نہ اے وفاؔ منزل
عقل قسمت سے راہ بر نہ ہوئی
میلہ رام وفاؔ
No comments:
Post a Comment