Urdu Deccan

Thursday, January 27, 2022

شیراز صدیقی

 یوم پیدائش 26 جنوری 2002


خطرات سے ہر گام گزر کیوں نہیں جاتے

جینا نہیں آتا ہے تو مر کیوں نہیں جاتے


یہ عشق کا دریا ہے یہاں موت ہے ممکن

ڈرتے ہو تو کشتی سے اتر کیوں نہیں جاتے


دیوانہ فقط میں نہیں وہ بھی تو ہوا ہے !

آتے ہیں ادھر سنگ ادھر کیوں نہیں جاتے


کب تک یہاں بیٹھو گے فقط آس میں دل کے

اب رات بھی چڑھنے کو ہے گھر کیوں نہیں جاتے


اب مان بھی تو جاؤ نہ! شیراز مری جان

تم حافظ قرآں ہو!! سدھر کیوں نہیں جاتے


شیراز صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...