یوم پیدائش 18 جنوری 1983
اگر وہ خود ہی بچھڑ جانے کی دعا کرے گا
تو اس سے بڑھ کے مرے ساتھ کوئی کیا کرے گا
سنا ہے آج وہ مرہم پہ چوٹ رکھے گا
مجھی سے مجھ کو بھلانے کا مشورہ کرے گا
ترس رہی ہیں یہ آنکھیں اس ایک منظر کو
جہاں سے لوٹ کے آنے کا دکھ ہوا کرے گا
اگر یہ پھول ہے میری بلا سے مرجھائے
اگر یہ زخم ہے مالک اسے ہرا کرے گا
میں جانتی ہوں کہ جتنا خفا بھی ہو جائے
وہ میرے شہر میں آیا تو رابطہ کرے گا
میں اس سے اور محبت سے پیش آؤں گی
جو میرے حق میں کوئی عائشہؔ برا کرے گا
عائشہ ایوب
No comments:
Post a Comment