Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

عارف اعظمی

 پیدائش:01 جنوری 1951


چمن والو حقیقت ہم سے بتلائی نہیں جاتی 

گلوں کے دل پہ جو بیتی وہ سمجھائی نہیں جاتی

 

چمن کا حسن بالآخر گلوں کی آبرو ٹھہرا 

یہ عزت شاہ راہ عام پہ لائی نہیں جاتی

 

غم دوراں کی الجھن ہو کہ وحشت ہو محبت کی 

شکستہ دل کی حالت بر زباں لائی نہیں جاتی

 

ارے کم ظرف مے نوشی کا یہ کوئی سلیقہ ہے 

سر محفل مئے گل رنگ چھلکائی نہیں جاتی

 

سجا دیتا ہوں خوابوں کے در و دیوار پہ اس کو 

وہ اک شے جو کسی صورت سے اپنائی نہیں جاتی

 

نہ پوچھو کیا نگاہ ناز نے دل پر اثر چھوڑا 

غزل کے شعر میں تاثیر وہ لائی نہیں جاتی

 

ہجوم شہر ہو عارفؔ کہ اپنے گھر کی خلوت ہو 

نہیں جاتی مگر اپنی یہ تنہائی نہیں جاتی 


عارف اعظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...