یوم پیدائش01 جنوری 1948
اپنا سایہ دیکھ کر میں بے تحاشہ ڈر گیا
ہو بہ ہو ویسا لگا جو میرے ہاتھوں مر گیا
ہلکے سے حسن تبسم کا بھی اندازہ ہوا
بوجھ سارے دن کا لے کر جب میں اپنے گھر گیا
پھل لدے اس پیڑ پر پھر پڑ گیا پہرہ کڑا
پتیوں کو چومتا جب سن سے اک پتھر گیا
کچھ مکینوں میں عجب تبدیلیاں پائی گئیں
اس بڑی بلڈنگ میں جب کچھ روز وہ رہ کر گیا
تیلیوں کی سخت جانی اور مری جد و جہد
پھر کہاں پرواز کی خواہش رہے جب پر گیا
اپنی آزادی پہ میں اک چور کا مشکور ہوں
پیر جس چادر میں پھیلاتا تھا وہ لے کر گیا
شمیم انور
No comments:
Post a Comment