یوم پیدائش 06 جنوری 1928
جتنے لوگ نظر آتے ہیں سب کے سب بیگانے ہیں
اور وہی ہیں دور نظر سے جو جانے پہچانے ہیں
زنجیروں کا بوجھ لئے ہیں بے دیوار کے زنداں میں
پھر بھی کچھ آواز نہیں ہے کیسے یہ دیوانے ہیں
بچ بچ کر چلتے ہیں ہر دم شیشے کی دیواروں سے
کون کہے دیوانہ ان کو یہ تو سب فرزانے ہیں
خود ہی بجھا دیتے ہیں شمعیں روشنیوں سے گھبرا کر
اس محفل میں اے لوگو کچھ ایسے بھی پروانے ہیں
صیادوں نے گل چینوں نے گلشن کو تاراج کیا
لیکن ہم دیوانوں سے آباد ابھی ویرانے ہیں
ان کا غم ہے اپنا غم ہے اپنے پرائے سب کا غم
شہر وفا میں پھر بھی فرحتؔ اور کئی غم خانے ہیں
فرحت قادری
No comments:
Post a Comment