Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

فرحت قادری

 یوم پیدائش 06 جنوری 1928


جتنے لوگ نظر آتے ہیں سب کے سب بیگانے ہیں

اور وہی ہیں دور نظر سے جو جانے پہچانے ہیں


زنجیروں کا بوجھ لئے ہیں بے دیوار کے زنداں میں

پھر بھی کچھ آواز نہیں ہے کیسے یہ دیوانے ہیں


بچ بچ کر چلتے ہیں ہر دم شیشے کی دیواروں سے

کون کہے دیوانہ ان کو یہ تو سب فرزانے ہیں


خود ہی بجھا دیتے ہیں شمعیں روشنیوں سے گھبرا کر

اس محفل میں اے لوگو کچھ ایسے بھی پروانے ہیں


صیادوں نے گل چینوں نے گلشن کو تاراج کیا

لیکن ہم دیوانوں سے آباد ابھی ویرانے ہیں


ان کا غم ہے اپنا غم ہے اپنے پرائے سب کا غم

شہر وفا میں پھر بھی فرحتؔ اور کئی غم خانے ہیں


فرحت قادری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...