Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

فوزیہ اختر شیخیوروی

 یوم پیدائش 17 جنوری


مرے کانوں میں ان کے لہجے کی پھر چاشنی اترے

زباں سے ان کی ہر اک بات بن کے نغمگی اترے


سدا روشن کیا ہے دل کو جن کی یاد سے ہم نے

ہمارے نام پر ان کے بھی دل میں روشنی اترے


مرے گلشن سے ہجرت پر خزاں مجبور ہو جائے

ہر اک برگ و شجر پر اس طرح سے تازگی اترے


سدا تہمت لگاتے ہیں وہ مجھ پر کیا کروں مولا

میں مریم تو نہیں جس کی صفائی میں وحی اترے


یہ مانا بخت میں میرے ازل سے رات ہے لیکن

کبھی تو میرے آنگن میں بھی اجلی چاندی اترے


میں خود کو آئینے میں دیکھ کر حیران رہ جاؤں

تمہارے پیار سے چہرے پہ ایسی دلکشی اترے


کسی ہمدرد کا کاندھا میسر فوزیہ کو ہو

تھکن برسوں کی اس کے جسم و جاں سے بھی کبھی اترے


فوزیہ اختر شیخپوروی 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...