ہر بار کی طرح ہے وہی حال دوستو
کیا گل کھلائے گا یہ نیا سال دوستو
ایسی خوشی منانے سے کچھ فائدہ نہیں
برباد جس سے ہوتا فقط مال دوستو
جس دن نیا ہو سال سنو میری بات تم
کرنا نہ تہنیت کے لیے کال دوستو
کرتے نہیں جو نیکی کوئی بھول کر کبھی
ان کی ذرا تو دیکھئے اب وال دوستو
اتنی اگر ہے فکر تمہیں میرے حال پر
پوچھا کرو ہمیشہ ہی احوال دوستو
کس بات پر مناتے ہو اس بار تم خوشی
دیکھو وبا بھی آ رہی امسال دوستو
عالم کبھی بھی ایسی منانا نہ تم خوشی
برباد جس سے ہوتے ہوں اعمال دوستو
عالم فیضی
No comments:
Post a Comment