Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

نور پیکر

 یوم پیدائش 12 جنوری 1946


صعوبتوں کا سفر ہے سفر تمام تو ہو 

ٹھہر بھی سکتا ہوں لیکن کوئی مقام تو ہو 


جھلس رہا ہے بدن تو جھلستے رہنے دے 

طلسم دھوپ کا ٹوٹے گا پہلے شام تو ہو 


حیات ذائقہ اپنا بدل بھی سکتی ہے 

ترے لبوں کی حلاوت کا کوئی جام تو ہو 


تجھے بھی جانا پڑے گا سراب کے پیچھے 

کبھی ہماری طرح تو بھی تشنہ کام تو ہو 


میں انتساب نظر تیرے نام کر دوں گا 

تری کتاب تمنا میں میرا نام تو ہو


نور پیکر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...