Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

احمد فراز

 یوم پیدائش 12 جنوری 1931


ائے خدا جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے

اُس کی آنکھوں کو مرے زخم کی گہرائی دے


تیرے لوگوں سے گلہ ہے مرے آئینوں کو

ان کو پتھر نہیں دیتا ہے تو بینائی دے


جس کی ایما پہ کیا ترکِ تعلق سب سے

اب وہی شخص مجھے طعنۂ تنہائی دے


یہ دہن زخم کی صورت ہے مرے چہرے پر

یا مرے زخم کو بھر یا مجھے گویائی دے


اتنا بے صرفہ نہ جائے مرے گھر کا جلنا

چشمِ گریاں نہ سہی چشمِ تماشائی دے


جن کو پیراہنِ توقیر و شرف بخشا ہے

وہ براہنہ ہیں انہیں خلعتِ رسوائی دے


کیا خبر تجھ کو کہ کس وضع کا بسمل ہے فراز

 وہ تو قاتل کو بھی الزام مسیحائی دے

 

احمد فراز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...