Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

فرزانہ نیناں

یوم پیدائش 16 دسمبر 

اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا 
پھول کو شاخ سے کھلتے ہی جدا کرنا تھا 

پوچھ بارش سے وہ ہنستے ہوئے روئی کیوں ہے 
موسم اس نے تو نشہ بار ذرا کرنا تھا 

تلخ لمحے نہیں دیتے ہیں کبھی پیاسوں کو 
سانس کے ساتھ نہ زہراب روا کرنا تھا 

کس قدر غم ہے یہ شاموں کی خنک رنگینی 
مجھ کو لو سے کسی چہرے پہ روا کرنا تھا 

چاند پورا تھا اسے یوں بھی نہ تکتے شب بھر 
یوں بھی یادوں کا ہر اک زخم ہرا کرنا تھا 

دونوں سمتوں کو ہی مڑنا تھا مخالف جانب 
ساتھ اپنا ہمیں شعروں میں لکھا کرنا تھا 

کرب سے آئی ہے نیناں میں یہ نیلاہٹ بھی 
درد کی نیلی رگیں دل میں رکھا کرنا تھا

فرزانہ نیناں



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...