محبت سے بھی نفرت ہوگئی ہے
عجب وحشت سی وحشت ہوگئی ہے
فنا کر ڈالوں خود کو اور سب کو
بتاؤں کیا جو حالت ہوگئی ہے
جو رکھے یاد اس کو یاد رکھو
محبت اب تجارت ہوگئی ہے
زمانے بھر میں رسوا ہورہے ہیں
یقیناً ہم سے غفلت ہوگئی ہے
کسی پر زندگی قربان کردیں
وہ چاہت ایک حسرت ہوگئی ہے
کبھی وحشت تھی جس دیوانگی سے
وہی اب میری قسمت ہوگئی ہے
No comments:
Post a Comment