Urdu Deccan

Sunday, December 25, 2022

اختر رانچوری

یوم پیدائش 23 دسمبر 1954

حیا کی چلمن گری ہوئی ہے ، نظر کا شعلہ جگا ہوا ہے
کہ میرے دل میں تمھاری یادوں کا ایک میلہ لگا ہوا ہے

مرے صنم تو یقین کرلے کہ توہی ہے میرے دل کا محور
جگہ جگہ پر مری کتابوں پہ نام تیرا لکھا ہوا ہے

زمانہ کوشش ہزار کرلے نہ توڑ پائے گا کوئی اس کو
تمھارے دل سے ہمارے دل کا جو ایک رشتہ بنا ہوا ہے

ہمارے ارماں کا خون کر کے نہ اٹھ کے جاؤ ابھی یہاں سے
ابھی تو محفِل سجی ہوئی ہے ابھی تو پیالہ بھرا ہوا ہے

نہ کوئی مونس نہ کوئی ہمدم نہ کوئی غم خوار ہے خدایا
جو میرے دل سے گزر رہا تھا وہ قافلہ تو لٹا ہوا ہے

فرشتے حیران ہو رہے ہیں کہ بزمِ محشر میں آج اختر
کوئی گنہگار رو رہا ہے کِسی کا چہرہ کِھلا ہوا ہے

اختر رانچوری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...