حیا کی چلمن گری ہوئی ہے ، نظر کا شعلہ جگا ہوا ہے
کہ میرے دل میں تمھاری یادوں کا ایک میلہ لگا ہوا ہے
مرے صنم تو یقین کرلے کہ توہی ہے میرے دل کا محور
جگہ جگہ پر مری کتابوں پہ نام تیرا لکھا ہوا ہے
زمانہ کوشش ہزار کرلے نہ توڑ پائے گا کوئی اس کو
تمھارے دل سے ہمارے دل کا جو ایک رشتہ بنا ہوا ہے
ہمارے ارماں کا خون کر کے نہ اٹھ کے جاؤ ابھی یہاں سے
ابھی تو محفِل سجی ہوئی ہے ابھی تو پیالہ بھرا ہوا ہے
نہ کوئی مونس نہ کوئی ہمدم نہ کوئی غم خوار ہے خدایا
جو میرے دل سے گزر رہا تھا وہ قافلہ تو لٹا ہوا ہے
فرشتے حیران ہو رہے ہیں کہ بزمِ محشر میں آج اختر
کوئی گنہگار رو رہا ہے کِسی کا چہرہ کِھلا ہوا ہے
No comments:
Post a Comment