روزو شب کی یہ پیمائش آخر کب تک
ہر لمحہ جینے کی خواہش آخر کب تک
اپنی ذات میں کھوئے رہنا بدمستی ہے
یہ خود غرضی کی آسائش آخر کب تک
سب رنگوں پر چڑھ جائے گی یار سفیدی
رنگ برنگی یہ زیبائش آخر کب تک
بہلاوے کی گود میں چپکائے رکھوگے
بچوں کی پیاری فرمائش آخر کب تک
سچ کو اے پروازؔ چھپا کر آئینے سے
رکھے کی کوئی آرائش آخر کب تک
اسماعیل پرواز

No comments:
Post a Comment