خدا بچائے محبت کی اس بلا سے بھی
کہ درد دل نہیں جاتا کسی دوا سے بھی
جلا رکھے ہیں مری زندگی میں سانسوں نے
چراغ ایسے کہ بجھتے نہیں ہوا سے بھی
مرے لئے مرا اللہ کون سا کم ہے
مجھے تو کام نہیں ہے کسی خدا سے بھی
چراغ راہ بنایا ہے تم نے کس کس کو
کبھی ملے ہو محمدؐکے نقش پا سے بھی
ہم اپنی جان اسی پر نثار کرتے ہیں
ہمیں وہ قتل کرے چاہے جس ادا سے بھی
اسی چمن میں جو میرا چمن ہے میرا چمن
بہت سے پیڑ مرے خون کے ہیں پیاسے بھی
ستم کسی پہ وہ کرتے نہیں ہمارے سوا
جفا تو ہے یہ مگر کم نہیں وفا سے بھی
دھڑکتے شعر سنے ہم نے بنت کیفؔ سے آج
ملے ہم ایک محبت کی شاعرہ سے بھی
پروین کیف
No comments:
Post a Comment