Urdu Deccan

Monday, April 17, 2023

آزاد جرولی

یوم پیدائش 04 اپریل 

تیری محفل میں موجود سب ہیں ترے جام کے منتظر
ساقیا ہم مگر ہیں یہاں ایک گمنام کے منتظر

سچ ہے مدت سے انکی نہیں کچھ خبر ہے ملی ہاں مگر
یہ بھی سچ ہے سدا ہم رہے انکے پیغام کے منتظر

صبح سے پوچھتا ہوں میں ان سے مگر کچھ بتاتے نہیں
جانے کیا بات ہے آج ہیں صبح سے شام کے منتظر

حاکمِ وقت کے کان میں یہ خبر آپ ڈالیں ذرا
آج بھی شہر میں کتنے مزدور ہیں کام کے منتظر

کیا سبب ہے قمرآج نکلا نہیں بس یہی سوچ کر
ہم زمیں پر کھڑے کب سے ہیں رونق بام منتظر

آپ کا شکریہ آپ آئے تو یہ شام دلکش ہوئی
مدتوں سے تھے ہم ایسی ہی اک حسیں شام کے منتظر

دیکھیے کس کو آزاد ملتا ہے کیا اس کے دربار سے
لے کے حسرت کھڑے ہم بھی صف میں ہیں انعام کے منتظر

آزاد جرولی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...