Urdu Deccan
Wednesday, March 17, 2021
جہانگیر نایاب
اشفاق اسانغنی
یوم پیدائش 16 مارچ 1972
اب کون زندگی کا طلبگار ہے یہاں
ہر شخص خود سے برسر پیکار ہے یہاں
رشتوں کی پاسداری رکھے کون دہر میں
جب آدمی سے آدمی بیزار ہے یہاں
اپنی جڑوں کو کھوجتے گزری تمام عمر
پھل پھول کی تو بات ہی بیکار ہے یہاں
دستار کی فضیلتیں اپنی جگہ مگر
بے سر کا آدمی بھی سر دار ہے یہاں
سانسوں سے رشتہ توڑ لیا تو نے تو مگر
اب کون زندگی ترا غمخوار ہے یہاں
ساقی نہ تیرے جام و سبو معتبر رہے
ہوش و حواس میں ابھی میخوار ہے یہاں
تنہا سفر کی جھیل نہ پائے صعوبتیں
پھر آدمی کو قافلہ درکار ہے یہاں
چہرے چھپائے پھرتے مکھوٹوں سے ہیں سبھی
اب کون شخص آئینہ بردار ہے یہاں
اشفاق فکر کون ترا دیکھتا ہے اب
بے بحر شاعری میاں شہکار ہے یہاں
اشفاق اسانغنی
جلیل قدوائی
یوم پیدائش 16 مارچ 1904
زوروں پہ بہت اب مری آشفتہ سری ہے
یہ حال ہے خود سے بھی مجھے بے خبری ہے
جب سے نہیں آغوش میں وہ جان تمنا
اک سل ہے کہ ہر وقت کلیجے پہ دھری ہے
ان کی جو میسر نہیں شاداب نگاہی
پھولوں میں کوئی رنگ نہ سبزے میں تری ہے
مانا کہ محبت کے ہیں دشوار تقاضے
بے یار کے جینا بھی تو اک درد سری ہے
لپکا ہے یہ اک عمر کا جائے گا نہ ہرگز
اس گل سے طبیعت نہ بھرے گی نہ بھری ہے
اک ان کی حقیقت تو مرے دل کو ہے تسلیم
باقی ہے جو کونین میں وہ سب نظری ہے
آنکھوں میں سماتا نہیں اب اور جو کوئی
کیا جانے بصیرت ہے کہ یہ بے بصری ہے
جاگو گے شب غم میں جلیلؔ اور کہاں تک
سوتے نہیں کیوں؟ نیند تو آنکھوں میں بھری ہے
جلیل قدوائی
شکیل ساحر
یوم پیدائش 15 مارچ 1997
سہہ نہیں پا رہا دباؤ دماغ
کہہ رہا ہے مجھے بچاؤ دماغ
دل کی سنتے ہیں مجھ سے پاگل لوگ
تجھ کو دیتے نہیں ہے بھاؤ دماغ
راہ مشکل ہے پیر زخمی ہیں
کیسے چلنا ہے اب چلاؤ دماغ
تم پڑھائی کرو یا عشق کرو
دل لگاؤ یا پھر لگاؤ دماغ
تھوڑا آرام دو کبھی دل کو
تم کبھی کام میں بھی لاؤ دماغ
شکیل ساحر
صابر جلال پوری
سرور عالم۔راز
انور صدیقی
عزیز لکھنوی
سلطان محمود
یوم پیدائش 14 مارچ 1962
کوئی طبیب ہے نہ مسیحائے عشق ہے
خود روگ عشق ہی کا مداوائے عشق ہے
دریائے عشق ہے کہیں صحرائے عشق ہے
سلطان اب یہی تری دنیائے عشق ہے
جس کو بھی دیکھئے یہاں شیدائےعشق ہے
ہر ایک کو مگر کہاں یارائے عشق ہے
میں نے کہا یہ کیسے بنائی ہے کائنات
اس نے کہا یہ سارا تماشائے عشق ہے
کیا پوچھتے ہو کربلا والوں کے عشق کا
ان کا تو شیرخوار بھی مولائے عشق ہے
نا آشنائے عشق تو حیوان ہے میاں!
انسان ھے وھی جو شناسائے عشق ہے
اس کو اگر ہے عشق میں دنیا کا خوف بھی
چپکے سے میرے کان میں کہہ جائے عشق ہے
سلطان اک مقام نہیں اہل-عشق کا
سارا جہان ان کے لئے جائے عشق ہے
سلطان محمود
احتشام حسین
پربت ترے پہلو میں اگر کھائی نہیں ہے
کاہے کی بلندی جہاں گہرائی نہیں ہے
اس واسطے بھی روشنی ہے باعث_ وحشت
آنکھوں کی چراغوں سے شناسائی نہیں ہے
ہوتا نہیں اب کوئی وہاں اس لیے رسوا
کوچے میں ترے کوئی تماشائی نہیں ہے
حضرت جو رواداری نظر آپ میں آئی
وہ آپ کے بچوں میں نظر آئی نہیں ہے
لوگوں نے تو اس میں بھی کئی نقص نکالے
تصویر جو میں نے ابھی بنوائی نہیں ہے
خود بانٹ کے آئیں گے وہاں اپنی صدا ہم
جس سمت ہواؤں نے یہ پہنچائی نہیں ہے
ویسے تو ہر اک شخص کو ہوتی ہے محبت
اور سب ہی یہ کہتے ہیں کہ دانائی نہیں ہے
دنیا سے الگ ہو کے حسن ہم نے کئی بار
دیکھا ہے کسی کام کی تنہائی نہیں ہے
احتشام حسن
محمد دین تاثر
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...

-
یوم پیدائش 03 اکٹوبر 1948 اس بحر بے صدا میں کچھ اور نیچے جائیں آواز کا خزینہ شاید تہوں میں پائیں گلیوں میں سڑ رہی ہیں بیتے دنوں کی لاشیں ...
-
قد بڑھانے کے بہانے کتنے دوست دشمن ہوئے جانے کتنے گُل ہوئی شمع تو معلوم ہوا ظلم ڈھائے ہیں ہوا نے کتنے کچھ تو ہو صرفِ حسابِ گُل بھی پھول برسائ...
-
یوم پیدائش 04 مارچ 1972 ہم وفا ڈھونڈ رہے ہیں اب تک دیکھ کیا؟ ڈھونڈ رہےہیں اب تک شہر میں موت بِکے ہے تیرے ہم قضا ڈھونڈ رہے ہیں اب تک اپنے ا...
-
یوم پیدائش 11 فروری 1927 چراغ حسرت و ارماں بجھا کے بیٹھے ہیں ہر ایک طرح سے خود کو جلا کے بیٹھے ہیں نہ کوئی راہ گزر ہے نہ کوئی ویرانہ غم حیا...
-
یوم پیدائش 25 دسمبر 1952 مرے ثبوت بہے جارہے ہیں پانی میں کسے گواہ بناؤں سرائے فانی میں جو آنسوؤں میں نہاتے رہے سو پاک رہے نماز ورنہ کسے مل ...
-
بظاہر تجھ سے ملنے کا کوئی امکاں نہیں ہے دلاسوں سے بہلتا یہ دل ناداں نہیں ہے چمن میں لاکھ بھی برسے اگر ابر بہاراں تو نخل دل ہرا ہونے کا کچھ ...
-
یوم پیدائش 15 مارچ 1994 مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے کچھ تو ہے جو کہا نہیں مجھ سے حق نہیں دوستی کا ایسا کوئی جو کہ اس کو ملا نہیں مجھ سے ...
-
یوم پیدائش 03 فروری 1940 ترے قریب پہنچنے کے ڈھنگ آتے تھے یہ خود فریب مگر راہ بھول جاتے تھے ہمیں عزیز ہیں ان بستیوں کی دیواریں کہ جن کے سائے...
-
یوم پیدائش 20 فروری 1917 تھوڑا سا عکس چاند کے پیکر میں ڈال دے تو آ کے جان رات کے منظر میں ڈال دے جس دن مری جبیں کسی دہلیز پر جھکے اس دن خدا...
-
یوم پیدائش 01 مئی 1954 آج کل ہوتا ہے رسوائی سے عزت کا ملاپ کاش ہو جاتا کبھی صورت سے سیرت کا ملاپ تیل میں پانی کبھی گھلتا نہیں ہے دوستو کیس...