یوم پیدائش 02 اکٹوبر 1912
مست ہے وہ حُسن پر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
آئینہ پر ہے نظر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
آپ نے روئے منور سے اُلٹ دی کیا نقاب
زرد ہیں شمس و قمر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
اضطرابِ دل کا عالم ہے وہی بعدِ فنا
ہے لحد زیر و زبر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
آپ کیا آئے چمن میں آگئی فصلِ بہار
جھومتا ہے ہر شجر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
چاک دامن خاک بر سر پا برہنہ دل فگار
پھر رہا ہوں در بدر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
اُن کی بزمِ ناز میں ہے نغمہ زن سازِ طرب
ہے یہاں سوزِ جگر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
کم ستاروں نہیں یہ آپ کے نقشِ قدم
کہکشاں ہے رہگزر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
مار ڈالے گی مجھے دوڑاکے یہ عمرِ رواں
ہوں میں سر گرمِ سفر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
آپ کے پائے نگاریں جب سے آئے ہیں یہاں
ہے منور سارا گھر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
کم نہیں محرابِ کعبہ سے ترے ابرو کا خم
جُھک رہے ہیں سر پہ سر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
اُٹھ نہ جائے نوح کا طوفاں اے جوہرؔ کہیں
جوش پر ہے چشمِ تر آٹھوں پہر چونسٹھ گھڑی
بُدھ پرکاش گُپتا جوہر دیوبندی