یوم پیدائش 05 مارچ
نقرئی قہقہہ مرے اندر
رات بھر گونجتا مرے اندر
شور کو ڈھیر کر دیا میں نے
تھا کوئی چیختا مرے اندر
ایک گرداب ہے کنارے پر
جاگ اے ناخدا مرے اندر
کیسا اندر سمٹ گیا ہوں میں
کون ہے جھانکتا مرے اندر
ایک تاریک غار سے ہوتا
چل دیا راستہ مرے اندر
پھر کہیں رات کی کہانی میں
تھا کوئی رتجگا مرے اندر
جاگتا رہ گیا تھا دروازہ
اور کوئی سو گیا مرے اندر
ثاقب ندیم