یوم پیدائش 06جوں 1970
یوں اپنے آپ کو تم بے وقار مت کرنا
امیر زادوں میں اپنا شمار مت کرنا
کسی کا شیشئہ دل چور چور ہو جائے
کبھی بھی ایسی روش اختیار مت کرنا
مری وفا مرے اخلاص کا تقاضہ ہے
کبھی وفائوں کی سرحد کو پار مت کرنا
فسانہ ہائے محبت کی آبرو رکھنا
کبھی بھی آنکھوں کو تم اشک بار مت کرنا
کسک کی لذتیں دل کو پسند ہیں میرے
چلانا تیر مگر دل کے پار مت کرنا
نواحِ جاں میں رہتا ہے دور رہ کر بھی
یہ انکشافِ وفا زینہار مت کرنا
اگر میں لوٹ کے آجائوں تو غنیمت ہے
مسافروں کا مگر انتظار مت کرنا
بھڑک اٹھے نہ کہیں برف زار میں شعلے
گلوں کی وادی کو تم خار زار مت کرنا
وہ لاکھ سونے کا بھی روپ دھار کر آئیں
فریب کاروں کا تم اعتبار مت کرنا
مجھے ملا ہے بزرگوں سے یہ سبق جاویدؔ
کسی کا دامنِ دل تار تار مت کرنا