یوم پیدائش 06 دسمبر
بہتے پانی پر کب تک کاغذ کی ناؤ جلاؤ گے
مجھ کو دھوکہ دینے والے خود ہی دھوکہ کھاؤ گے
جیسا بویا ہے تم نے اب ویسا ہی پھل پاؤ گے
پیڑ لگا کر نیم کا بولو آم کہاں سے لاؤ گے
رات کو میرے خوابوں میں تم اکثر آتے رہتے ہو
جان تمنا بولو کب تک یوں مجھ کو ٹرپاؤ گے
آتنا مت مغرور بنو تم آج بلندی پر جا کر
وقت کی مار سے تم بھی اک دن دھرتی پر آجاؤ گے
ٹھیک نہیں ہے ظلم و ستم ہر روز غریبوں پر ڈھانا
ان کی آنہوں سے اک دن تم مٹی میں مل جاؤ گے
جیتے جی ماں باپ کی عزت کرنا سیکھ لو اے بیٹے
دنیا میں جب یہ نہ رہیں گے تو ہر پل پچتھاؤ گے
شیشہ ہو تو پتھر کے اس شہر سے جاکر دور رہو
ورنہ پتھر سے ٹکرا کر ٹکروں میں بٹ جاؤ گئے
دوست نہیں ہو سکتے کبھی وہ جنکی فطرت الگ رہے
تم ہو آندھی تو دیپک کا کیسے ساتھ نبھاؤ گے
غم کی دھوپ مٹانی ہو تو عنبر سے اک وعدہ لو
نفرت کے اس جنگل میں تم پیار کے پیڑ لگاؤ گے