Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

اشفاق انصاری

یوم پیدائش 05 جنوری 1984

رکھتے تھے یہ کل تک مجھے سینے سے لگا کر 
احباب جو گزرے ہیں ابھی آنکھ چرا کر

آرام وہ مخمل کے بھی بستر میں کہاں ہے 
ملتا تھا سکوں ماں جو تری گود میں آ کر

اس بار جو اب شخص ہوا تخت نشیں ہے
اترے گا مری قوم پہ یہ قرض بڑھا کر

تنکا نہ کیا توڑ کے دو لخت کبھی تو 
دریاوں کے رخ موڑ دیے موج میں آ کر

اندھوں کے نگر میں نہ دیا دل کا جلا تو 
بہروں کی یہ بستی ہے یہاں پر نہ صدا کر

آنگن کے شجر سے بھی انہیں پیار ہے کتنا 
دیکھوں گا پرندوں کو یہ اس بار اڑا کر

اشفاق جدائی بھی سلیقے سے ہو جس سے
شرمندہ نہ پھر ہونا پڑے آنکھ ملا کر

اشفاق انصاری



عبدالمبین

یوم پیدائش 05 جنوری 1982

حادثات ہوتے ہیں یوں ہی زندگانی میں
دل پھسل ہی جاتا ہے یار نو جوانی میں

بے سبب کوئی ایسے دربدر نہیں روتا 
کچھ نہ کچھ حقیقت ہے دکھ بھری کہانی میں

بچ کے جا نہیں سکتا جتنی کوششیں کر لیں 
موت سب کی آئے گی اس جہان فانی میں

وقت نے انہیں دیکھو کیا سے کیا بنا ڈالا
خوب نام چلتا تھا جن کا باغبانی میں

آج ان کے گھر دیکھو پسرے کتنے ماتم ہیں 
کل تلک جو ہنستے تھے خوب شادمانی میں 

اشک وہ سمجھتا ہے عام ایک پانی ہے 
خون دل بھی شامل ہے میرے بہتے پانی میں

کیوں بچارہے ہو تم جھوٹے اپنے دامن کو 
کھل کے سامنے آؤ آپ حق بیانی میں

کتنے گھر کے چولہے بھی بجھ گئے مبیں دیکھو 
دن برس سا لگتا ہے آج اس گرانی میں

عب

دالمبین


خالد قمر

یوم پیدائش 05 جنوری 1960

انصاف کی امید ہے اس دور میں فضول
منصف ہے اپنے ہاتھ میں خنجر لیے ہوئے

خالد قمر



افتخار احمد

یوم پیدائش 04 جنوری 1951

کھلتی تُم کو اگر یہ دُوری ہے
بھُولیں ماضی کو پھرضروری ہے

کیسےپلٹوں میں اب کہ جب تُم سے
ہاتھ دو ہاتھ ہی کی دُوری ہے

غمِ ہستی مٹانے کی خاطر
اِک ترا ساتھ بس ضروری ہے

تُو رہے کامران اِس کے لئے
ماں ہی دے یہ دعا ضروری ہے

کیسے جمہوریت اسے کہہ دوں
سب غلاموں کی جی حضوری ہے

داد محبوب گر نہ دے احمد
سب تری شاعری ادھوری ہے 


افتخار احمد
 

مسرت حسین عازم

یوم پیدائش 04 جنوری 1966

حالات ایسے آپ کے ہوتے تو جانتے
سرمایۂ حیات جو کھوتے تو جانتے

رشتوں کا دل میں درد پروتے تو جانتے
احساس کی جو سوئی چبھوتے تو جانتے

ہر سو سکون امن و اماں اور آشتی
نقشےپہ ایسےشہربھی ہوتےتو جانتے 

یونہی عذابِ تشنگی بڑھتا چلا گیا
منظر سراب کے نہیں ہوتے تو جانتے

دعویٰ تو ہر کسی کو محبت کا ہے مگر
لڑیاں سبھی وفا کی پروتے تو جانتے

تخمِ عِناد اہلِ جنوں بو رہے ہیں پر 
تخمِ شغف ہمیں ذرا بوتے تو جانتے 

دکھ میں مرے جو آپ نے تر کی ہے آستیں
دل کی زمیں سے پھوٹتے سوتے تو جانتے

سب کی نظر میں آنکھیں تری معتبر ہوئیں
" ہم بھی کسی کے سامنے روتے تو جانتے "

 آنسو ہی کیا جو اپنے ہی دکھ میں بہیں سدا
انسانیت کے واسطے روتے تو جانتے

کرتے ہیں دور ہی سے وہ دعویِٰ عاشقی
عازم سے کچھ قریب جو ہوتے تو جانتے 

مسرت حسین عازم


Friday, January 13, 2023

فرحت دہلوی

یوم پیدائش 04 جنوری 1926

حجابِ گل میں پنہاں کون ہے ، جانِ چمن ایسا
یہ کس کا ذکر کرتی ہے ہر اک پتّی زباں ہو کر

فرحت دہلوی



اقبال بیدار

یوم پیدائش 04 جنوری 1934

مہر و الفت کا ترانہ اک فسانہ ہو گیا 
محو حیرت ہوں کہ کیا سے کیا زمانہ ہو گیا 

شوخیاں بیباکیاں سب رفتہ رفتہ کم ہوئیں 
التفات یار جب سے سوقیانہ ہو گیا

دھمکیوں کے سائے میں اب دیش چل سکتا نہیں 
داؤ یارو یہ سیاست کا پرانا ہو گیا 

گردش ایام نے چھوڑا کہاں لا کر مجھے 
جو کہانی تھی مری ان کا فسانہ ہو گیا 

واقعات عمر رفتہ یاد سب آنے لگے 
زندگی سے پھر مرا رشتہ پرانا ہو گیا 

اک سکوں دل کو ملا اور روح کو راحت ملی 
جب تعارف ان سے میرا غائبانہ ہو گیا 

روک سکتے ہیں کہاں وہ قیمتیں پٹرول کی 
تیل پر دشمن کا قبضہ غاصبانہ ہو گیا 

آپ کے آتے ہی گھر میں رونقیں بڑھنے لگیں 
آج کا بیدارؔ موسم بھی سہانا ہو گیا 

اقبال بیدار



ایوب پیامی

یوم پیدائش 04 جنوری 1943

جوشِ جنوں میں آئے تو پتوار پھینک کر
موجوں کی کشتیوں پہ کنارے گئے ہیں ہم

ایوب پیامی



فاروق شفیق

یوم پیدائش 04 جنوری 1945

اپنی پہچان کوئی زمانے میں رکھ 
خود کو ضائع نہ کر کچھ خزانے میں رکھ

رات کی بے لباسی پہ مضمون لکھ
شام کے پھول چن کے لفافے میں رکھ

روشنی کی ضرورت پڑے گی تجھے
آگ محفوظ کچھ آشیانے میں رکھ

جانتا ہوں مرا کوئی مصرف نہیں
ایک فیشن سمجھ کے حوالے میں رکھ

سارے تیروں کو اک ساتھ ضائع نہ کر
فرق کچھ تو اندھیرے اجالے میں رکھ

فاروق شفیق



آتش رضا شیخ پوری

یوم پیدائش 04 جنوری 1962

آئنہ ہی بس ہمارا ایک سچا دوست ہے
ہم اگر روتے بھی ہیں تو وہ کبھی ہنستا نہیں

آتش رضا شیخ پوری



محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...