Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

احمد کمال ہاشمی

 یوم پیدائش 24 اگست 1964


خبردار! میں حق نوا آدمی ہوں

مرے پاس مت آ، برا آدمی ہوں


ہر اک درد سے ماورا آدمی ہوں

بتاؤ میں پتھر ہوں یا آدمی ہوں


مرے دل کو تم نے دھڑکنا سکھایا

مجھے اب یہ لگنے لگا آدمی ہوں


کبھی میں رہا کرتا تھا اپنے گھر میں

میں اب گھر میں رکّھا ہوا آدمی ہوں


سمجھتا رہا دیوتا کوئی مجھ کو

میں کہتا رہا بارہا، آدمی ہوں


تری یاد اور میرے غم ہمسفر ہیں

میں تنہا نہیں قافلہ آدمی ہوں


جو قیس اور فرہاد کا سلسلہ ہے

اسی زمرے کا تیسرا آدمی ہوں


مجھے منتروں کی ضرورت نہیں ہے

کئی سانپوں کا میں ڈسا آدمی ہوں


میں اب ہوگیا ہوں کماؔل اتنا چھوٹا

مجھے لگتا ہے میں بڑا آدمی ہوں


احمد کمال حشمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...