یہی ہے آرزو سب کو ترے رستے پہ لائیں گے
زمانہ لاکھ روکے ہم قدم آگے بڑھائیں گے
کوئی کتنا بھی راہوں میں ہمارے بوئے کاٹا اب
سبھی کے راہوں میں ہم تو فقط اب گل بچھائیں گے
چمن ویران ہوجائے گا مت کاٹو درختوں کو
ہنر سب کو شجر کاری کا اب ہر دم سکھائیں گے
چمن میں باغبانی کا عمل کیسے کیا جاتا
زمانے کو عمر فاروق کا قصہ سنائیں گے
سدا ہم نے لہو سے گلستاں کو اپنے سینچا ہے
یہ غدارِ وطن ہم کو بھلا کیسے بھگائیں گے
سبھی خوشبو ہماری ہے سبھی گل بھی ہمارے ہیں
جو ہم روٹھے تو خوشبو اور گل سب روٹھ جائیں گے
ضیاء سارے زمانے کو یہی پیغام دے دینا
وفائیں بانٹ کر نفرت جہاں سے ہم مٹائیں گے
ضیاء رشیدی
No comments:
Post a Comment