Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

ابرار ابہام

 کمتر کے حال پر نہ سکندر کے حال پر

اُن کی نگہ ہے قلبِ منور کے حال پر 


مجھ ڈوبتے کو چھوڑ کے ساگر کے حال پر 

الزام ڈالتا ہے مقدر کے حال پر


راحت، سکون، خواہشیں سب کچھ نگل گیا 

افسوس آدمی نما اژدر کے حال پر

 

شاہِ دروغ گو سے ہیں نادان لوگ خوش

کرتا نہیں نظر کوئی بےگھر کے حال پر


حیلہ گری سے کام لیا دوستوں کے بیچ

ابہاؔم جب توجہ ہوئی گھر کے حال پر


ابرار ابہاؔم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...