یوم پیدائش 21 دسمبر 1956
آنکھوں میں ہجر چہرے پہ غم کی شکن تو ہے
مجھ میں سجی ہوئی مگر اک انجمن تو ہے
سانسوں کو اس کی یاد سے نسبت ہے آج بھی
مجھ میں کسی بھی طور سہی بانکپن تو ہے
ہر صبح چہچہاتی ہے چڑیا منڈیر پر
ویران گھر میں آس کی کوئی کرن تو ہے
ممکن ہے اس کا وصل میسر نہ ہو مجھے
لیکن اس آرزو سے مرا گھر چمن تو ہے
ہر وقت محو رقص ہے چہرہ خیال میں
بے ربط زندگی ہے مگر دل مگن تو ہے
ہر لمحہ اس سے رہتا ہوں مصروف گفتگو
کہنے کو میرے ساتھ کوئی ہم سخن تو ہے
میرے لیے یہ بات ہی کافی ہے اے روشؔ
کچھ بھی ہو مجھ میں اب بھی مرا اپنا پن تو ہے
شمیم روش
No comments:
Post a Comment