Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

شمیم روش

 یوم پیدائش 21 دسمبر 1956


آنکھوں میں ہجر چہرے پہ غم کی شکن تو ہے

مجھ میں سجی ہوئی مگر اک انجمن تو ہے


سانسوں کو اس کی یاد سے نسبت ہے آج بھی

مجھ میں کسی بھی طور سہی بانکپن تو ہے


ہر صبح چہچہاتی ہے چڑیا منڈیر پر

ویران گھر میں آس کی کوئی کرن تو ہے


ممکن ہے اس کا وصل میسر نہ ہو مجھے

لیکن اس آرزو سے مرا گھر چمن تو ہے


ہر وقت محو رقص ہے چہرہ خیال میں

بے ربط زندگی ہے مگر دل مگن تو ہے


ہر لمحہ اس سے رہتا ہوں مصروف گفتگو

کہنے کو میرے ساتھ کوئی ہم سخن تو ہے


میرے لیے یہ بات ہی کافی ہے اے روشؔ

کچھ بھی ہو مجھ میں اب بھی مرا اپنا پن تو ہے


شمیم روش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...