یوم پیدائش:-21 ڈسمبر 1977 کی پر خلوص مبارکباد
درد تنہائی تڑپ آہ و بکا دے کر گیا
زندگی بھر کے لئے اک مسئلہ دے کرگیا
اشتہارِ خفتگی لٹکا ہوا ہے بام پر
کیا امیرِ شہر تھا کیاحوصلہ دے کر گیا
اور جب آیا تو دستک کے بنا داخل ہوا
روح اور خاکی بدن کو فاصلہ دے کرگیا
ہم انا کی آڑ میں غیرت کے سودا گر ہوئے
کون ایسی بد مزاجی برملا دے کر گیا
ہم روابط کے لئے تو اس قدر راضی نہ تھے
دل بڑا بے صبر نکلا حادثہ دے کر گیا
ہائے رے واحد تری کمسِن مزاجی دیکھ لی
کس طرح اہل جفا کو تُو وفا دے کر گیا
واحد کشمیری
No comments:
Post a Comment