Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

شبنم رومانی

 یوم پیدائش 20 دسمبر 1928


میں نے کس شوق سے اک عمر غزل خوانی کی

کتنی گہری ہیں لکیریں میری پیشانی کی


وقت ہے میرے تعاقب میں چھپا لے مجھ کو

جوئے کم آب قسم تجھ کو ترے پانی کی


یوں گزرتی ہے رگ و پے سے تری یاد کی لہر

جیسے زنجیر چھنک اٹھتی ہے زندانی کی


اجنبی سے نظر آئے ترے چہرے کے نقوش

جب ترے حسن پہ میں نے نظر ثانی کی


مجھ سے کہتا ہے کوئی آپ پریشان نہ ہوں

مری زلفوں کو تو عادت ہے پریشانی کی


زندگی کیا ہے طلسمات کی وادی کا سفر

پھر بھی فرصت نہیں ملتی مجھے حیرانی کی


وہ بھی تھے ذکر بھی تھا رنگ غزل کا شبنمؔ

پھر تو میں نے سر محفل وہ گل افشانی کی


شبنم رومانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...