یوم پیدائش 31 جنوری
جو ہیں سوغاتیں اپنوں کی وہ سینے میں چھپاتے ہیں
ملے جو زخم اپنوں سے کہاں سب کو بتاتے ہیں
پڑا جب وقت تو غیروں نے ہی ہم کو سنبھالا ہے
جنہیں اپنا سمجھتے ہیں وہی دامن بچاتے ہیں
دلوں سے کھیلنا فطرت رہی جن کی محبت میں
کھلونوں کی طرح اکثر وہ دل کو توڑ جاتے ہیں
لگے گی آگ ان کے بھی کبھی تو آشیانہ میں
گھروں میں آگ نفرت کی جو اوروں کے لگاتے ہیں
وہ آہی جائیں گے اک دن زمانے کی نگاہوں میں
جو اپنے اصل چہرے پر بھی اک چہرہ لگاتے ہیں
مٹادیں جن کی خاطر خواہشیں ہم نے ظہور اپنی
زمانے میں وہی تو آج کل ہم کو رلاتے ہیں
ظہور ظہیرآبادی
No comments:
Post a Comment