Urdu Deccan

Sunday, January 30, 2022

ظہور ظہیرآبادی

 یوم پیدائش 31 جنوری 


جو ہیں سوغاتیں اپنوں کی وہ سینے میں چھپاتے ہیں

ملے جو زخم اپنوں سے کہاں سب کو بتاتے ہیں


پڑا جب وقت تو غیروں نے ہی ہم کو سنبھالا ہے

جنہیں اپنا سمجھتے ہیں وہی دامن بچاتے ہیں


دلوں سے کھیلنا فطرت رہی جن کی محبت میں

کھلونوں کی طرح اکثر وہ دل کو توڑ جاتے ہیں


لگے گی آگ ان کے بھی کبھی تو آشیانہ میں

گھروں میں آگ نفرت کی جو اوروں کے لگاتے ہیں


وہ آہی جائیں گے اک دن زمانے کی نگاہوں میں

جو اپنے اصل چہرے پر بھی اک چہرہ لگاتے ہیں


مٹادیں جن کی خاطر خواہشیں ہم نے ظہور اپنی

زمانے میں وہی تو آج کل ہم کو رلاتے ہیں


ظہور ظہیرآبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...