ترک دنیا کو بھی اک کار خطا رکھا ہے
عشق مخلص کو بھی دنیا میں پھنسا رکھا ہے
ہجر کی آگ میں جلتا رہا بے لوث جنوں
وصل پر جسم کا چلمن سا گرا رکھا ہے
تیری قربت ہو میسر تو الگ ہے ورنہ
تیری حوروں تری جنت ہی میں کیا رکھا ہے
ان خطاؤں کی سزا میری محبت کو نہ دے
جن کو خود تو نے جبلت میں اٹھا رکھا یے
اپنے ہونے کا سبب پوچھتے پھرتے ہیں یہ سب
جن سے عالم کو تو نے اپنے سجا رکھا ہے
طلعت منیر