یوم پیدائش 02 مئی 1952
مشکل پڑی تو میں نے اٹھائے دعا کو ہاتھ
اب میری آبرو ہے رسول خدا کے ہاتھ
کوئی بڑا نہ چھوٹا تری بارگاہ میں
یکساں تری نظرمیں ہیں شاہ و گدا کے ہاتھ
میری طرف بھی ایک نگاہ کرم حضور
پھیلے ہوئے ہیں دیر سے اک با وفا کے ہاتھ
سورج پلٹ پڑا کبھی مہتاب شق ہوا
وہ معجزے دکھائے نبی نے اٹھا کے ہاتھ
سنتا ہوں روز جاتی ہے سوئے در حبیب
بھیجوں گا میں سلام محبت صبا کے ہاتھ
ہونٹوں پہ حرف شوق ہے آنکھوں میں اشک غم
رحمت سے اپنی بھر دو مری التجا کے ہاتھ
جن رفعتوں پہ میرے نبی کے قدم گئے
پہنچیں گےحشر تک بھی نہیں ارتقاء کے ہاتھ
شرمندہ اس قدر ہوں گناہوں پہ آج میں
اٹھتے نہیں ہیں بار حیا سے دعا کے ہاتھ
مسرور کو طلب سے زیادہ ہی مل گیا
کتنے شفیق ہیں ترے حسن عطا کے ہاتھ
انس مسرورانصاری