Urdu Deccan

Thursday, June 30, 2022

محمودہ قریشی

یوم پیدائش 30 جون 1992

ہرگھڑی رنج سے بیزار ہوئی جاتی ہے
رہ گزر زیست کی پر خار ہوئی جاتی ہے

صرف تقدیر پہ تکیہ ہے عمل کچھ بھی نہیں 
زندگی اس لئے بیمار ہوئی جاتی ہے

یوں تو خاموش بہت رہتی ہوں لیکن مجھ میں
اک قیامت ہے جو بیدار ہوئی جاتی ہے 

رہنما جتنے تھے محمودہؔ وہ رہزن نکلے
میری منزل یونہی دشوار ہوئی جاتی ہے

محمودہ قریشی



مرتضیٰ ساحل تسلیمی

یوم پیدائش 30 جون 1953

جس کو جھوٹوں سے پیار ہوتا ہے 
وہ بڑا با وقار ہوتا ہے 

اس کا جینا بھی ہے کوئی جینا 
جو بروں میں شمار ہوتا ہے 

بے ادب ہر جگہ ہے بے عزت 
با ادب با وقار ہوتا ہے 

اس سے ہوتی ہے سب کو ہمدردی 
خود بھی جو غم گسار ہوتا ہے 

بول کر جھوٹ وہ خدا جانے 
کس لئے شرمسار ہوتا ہے 

غم کوئی ہو مگر نماز کے بعد 
دل کو حاصل قرار ہوتا ہے 

اس کو اچھا کوئی نہیں کہتا 
فیل جو بار بار ہوتا ہے

دولت دین جس کو مل جائے 
وہ بہت مال دار ہوتا ہے 

پاس کیا ہو وہ امتحان میں جو 
مدرسے سے فرار ہوتا ہے

مرتضیٰ ساحل تسلیمی



رفیق انجم

یوم پیدائش 30 جون 1950

دستِ قاتل کو اگر خاص ادا دی جائے 
پھر پسِ مرگ نہ منصف کو صدا دی جائے

درد مسکے گا تو گلزار کرے گا دل کو
ٹوٹتے رشتوں کو اے دوست دعا دی جائے

پھر جلا ڈالیں گے یادوں کے سنہرے بن کو
اب نہ شعلوں کو سرِ شام ہوا دی جائے

ان کے رک جاتے ہی رک جائے گی نبضِ ہستی
لوٹتے قدموں کو اے دوست دعا دی جائے

دل بھی اب شہر کی مانند ہوا کرتا ہے
رات ہوتے ہی ہر اک بات بھلا دی جائے

آؤ رکھ دیں کسی تابندہ سی تہذہب کی نیو
عہدِ کہنہ کی ہر اک رسم مٹا دی جائے

قہر سے ہر نئی رت کے جو بچالے انجم
ایک اک سر کو اب اک ایسی ردا دی جائے

رفیق انجم


 

صادقین

یوم پیدائش 30 جون 1930

سچائی پہ اک نگاہ کر لوں یارب 
اب درد کی حد ہے آہ کر لوں یارب 
رکھنے کو تری شان کریمی کی لاج 
معمولی سا اک گناہ کر لوں یارب

صادقین



کیفی سنبھلی

یوم پیدائش 30 جون 1960

معنی کوچۂ سلطان عرب کون سی ہے؟
دل ناداں تجھے جنت کی طلب کون سی ہے؟

عشق احمدﷺ کا کرشمہ ہے سراسر ورنہ
  یہ عبادت مری بخشش کا سبب کون سی ہے؟

جرآت جنبش مثرگاں کا نہیں اذن جہاں
 کہئے جبریل کی یہ حد ادب کون سی ہے؟

راز کھو لینگے یہ جبریلؑ و براق و رف رف
ہر سحر سے جو منور ہے وہ شب کون سی ہے؟

حاتموں کو جو سکھاتے ہیں سخاوت کا شعور
بات یہ ان کے غلاموں کو عجب کون سی ہے؟

 وہ جسے چاہیں اسے تخت نشینی دے دیں
 ان کی مرضی سے الگ مرضیِ رب کون سی ہے؟

ایک سے لگتے ہیں سب شاہ و گدا اے کیفی 
ان کے گھر فوقیت نام و نسب کون سی ہے؟

کیفی سنبھلی



شرقی امروہوی

یوم پیدائش 30 جون 1905

اک آس لگی رہتی ہے ناکارہ نظر سے
کچھ روزن دیوار سے کچھ پردہِ در سے 

شرقی امروہوی



احمد وقاص

یوم پیدائش 29 جون 1984

کہیں کوئی عذاب زیست آ نہ لے 
اسے کہو ہماری بد دعا نہ لے 

وہ چاہتا ہے قتل عام بھی کرے 
مگر کوئی بھی اس سے خوں بہا نہ لے

وہ کہہ رہا ہے دل میں گھر بنائے گا 
مجھے یہ خوف ہے کہیں بنا نہ لے 

وہ جس طرح ہے کار عشق میں مگن 
میں ڈر رہا ہوں اپنا دل دکھا نہ لے

جسے بدن سمجھ رہا ہے آگ ہے 
کہیں وہ اپنی انگلیاں جلا نہ لے

احمد وقاص



پرنم الہ آبادی

یوم وفات 29 جون 2009

بھر دو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی 
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی 

حق سے پائی وہ شان کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی 
اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظر کرم تم نے ڈالی 

زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی 
وہ محمدؐ کا پیارا نواسا جس نے سجدے میں گردن کٹا لی 

حشر میں ان کو دیکھیں گے جس دم امتی یہ کہیں گے خوشی سے 
آ رہے ہیں وہ دیکھو محمدؐ جن کے کاندھے پہ کملی ہے کالی 

عاشق مصطفی کی اذاں میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا 
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذاں تھی اذان بلالی 

کاش پرنمؔ دیار نبی میں جیتے جی ہو بلاوا کسی دن 
حال غم مصطفیٰ کو سناؤں تھام کر ان کے روضے کی جالی

پرنم الہ آبادی


 

Tuesday, June 28, 2022

عثمان عرشی

یوم پیدائش 28 جون 1938

آج کل بے چہرگی کا زور ہے
ریزہ ریزہ ہوگیا ہے آئینہ

عثمان عرشی



صبا اکرام

یوم پیدائش 28 جون 1945

آواز کے پتھر جو کبھی گھر میں گرے ہیں 
آسیب خموشی کے صباؔ چیخ پڑے ہیں 

پازیب کے نغموں کی وہ رت بیت چکی ہے 
اب سوکھے ہوئے پتے اس آنگن میں پڑے ہیں 

چھپ جائیں کہیں آ کہ بہت تیز ہے بارش 
یہ میرے ترے جسم تو مٹی کے بنے ہیں 

اس دل کی ہری شاخ پہ جو پھول کھلے تھے 
لمحوں کی ہتھیلی پہ وہ مرجھا کے گرے ہیں 

اس گھر میں کسے دیتے ہو اب جا کے صدائیں 
وہ ہارے تھکے لوگ تو اب سو بھی چکے ہیں

صبا اکرام


 

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...