Urdu Deccan

Tuesday, April 4, 2023

افتخار حیدر

یوم پیدائش 03 مارچ 1973

مستیاں بھی ہیں حادثات بھی ہیں 
اور محبت میں معجزات بھی ہیں 

دل سے دل کا معاملہ ہی نہیں 
کچھ ہوس کے معاملات بھی ہیں 

گھومتے بھی ہیں کائنات کے گرد 
وجہِ تخلیقِ کائنات بھی ہیں 

ہجر موسم میں تیرگی ہی نہیں 
تھوڑی تھوڑی تجّلیات بھی ہیں 

خونِ دل سےسنوارتے ہیں سخن 
اور منّت کشِ دوات بھی ہیں 

شاعری مسئلہ تو ہے لیکن 
کچھ محبت کے واجبات بھی ہیں

افتخار حیدر



طرفہ قریشی

یوم پیدائش 03 مارچ 1913

نگاہیں نیچی رکھتے ہیں بلندی کے نشاں والے 
اٹھا کر سر نہیں چلتے زمیں پر آسماں والے

تقید حبس کا آزادیاں دل کی نہیں کھوتا 
قفس کو بھی بنا لیتے ہیں گلشن آشیاں والے

نہیں ہے رہبریٔ منزل عرفان دل آساں 
بھٹک جاتے ہیں اکثر راستے سے کارواں والے

زمیں کی انکساری بھی بڑا اعجاز رکھتی ہے 
جبیں سا ہو گئے خشکی پہ بحر بیکراں والے

کسی دن گرم بازار عقیدت ہو تو جانے دو 
لگائیں گے مرے سجدوں کی قیمت آسماں والے

اجل کہتے ہیں جس کو نام ہے کمزور ہی دل کا 
اسے خاطر میں کیوں لائیں حیات جاوداں والے

ہمیں طرفہؔ کی لے سے کیوں نہ ہو عرفان دل حاصل 
سبک نغمے سناتے ہی نہیں ساز گراں والے

طرفہ قریشی



احمد حسین مجاہد

یوم پیدائش 02 مارچ 1961

ہوں کہ جب تک ہے کسی نے معتبر رکھا ہوا
ورنہ وہ ہے باندھ کر رخت ِ سفر رکھا ہوا

مجھ کو میرے سب شہیدوں کے تقدس کی قسم
ایک طعنہ ہے مجھے شانوں پہ سر رکھا ہوا

اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا
اس نے اپنا پاؤں میرے پاؤں پر رکھا ہوا

میرے بوجھل پاؤں گھنگھرو باندھ کر ہلکے ہوئے
سوچنے سے کیا نکلتا دل میں ڈر رکھا ہوا

تو ہی دنیا کو سمجھ پروردہ ء دنیا ہے تو
میں یونہی اچھا ہوں سب سے بے خبر رکھا ہوا

احمد حسین مجاہد





شائستہ مہہ جبین

یوم پیدائش 02 مارچ

تم نے ہی تو گرائی تھیں مجھ پر یہ بجلیاں 
دینے کو آ رہی ہو مجھے کیوں تسلیاں 

سونے سی تھی کھری میں چمک برقرار تھی 
پھر کیوں ہزار بار لیں میری تلاشیاں 

نکلے جو آشیاں کو گرانے کبھی مرے 
گرنے لگی ہے آج انہیں پر یہ بجلیاں 

سلجھایا جتنا اتنی ہی الجھی یہ زندگی 
اس زندگی کی حل نہیں ہوتی پہیلیاں 

شائستگی محبتیں الفت وفا حیا 
رکھی ہے میرے پاس تری سب نشانیاں 

کرتا نہیں ہے کوئی محبت یہاں ہمیں 
آتی ہے روز روز ہمیں کیوں یہ ہچکیاں 

شائستہؔ یاد تجھ کو کرے کب تلک بتا 
اب چاہیے مجھے تری یادوں سے چھٹیاں

شائستہ مہہ جبین


 

فیاض انور چاپدانوی

یوم پیدائش 01 مارچ 1944

فلک سے آئی صدا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ
زمین نے بھی کہا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ
اذان جب کسی مسجد سے سربلند ہوئی
فضا میں گونجی صدا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ

فیاض انور چاپدانوی


 

منظر بھا گلپوری

یوم پیدائش 01 مارچ 1984

اسے اس سر زمیں پہ میرا اک اعلان لے آیا
ملی صحبت اسے ایسی کہ وہ ایمان لے آیا

قلندر کی یہ دھرتی ہے اسی دھرتی کو نفرت میں
تباہی کے دہانے پر نیا سلطان کے آیا

کسی بھی ظرف والوں ک لہو باغی نہیں ہوتا
مرے گھٹنوں پہ اس کو کھینچ کے احسان لے آیا

اتر پایا نہ اس کے وصل کی ندی کے پانی میں
کہاں تھی جسم کی کشتی کہاں طوفان لے آیا

میں اس کی روح کا شاعر شفیق ایسے نہ بن بیٹھا
طلب اک شعر کا تھا اور میں اک دیوان لے آیا

منظر بھا گلپوری


 

عمر فرحت

یوم پیدائش 01 مارچ 1986

ہماری آنکھ سے روٹھا ہوا ہے
جو منظر جھیل پر ٹھہرا ہوا ہے

دِکھاتا تھا کبھی سورج کو آنکھیں 
جو تیرے دھیان میں ڈوبا ہوا ہے 

گزرتی جا رہی ہے فصلِ گل اور 
پرندہ شاخ پر بیٹھا ہوا ہے 

وہاں تک ہے محبت کی حکومت 
جہاں تک آسماں پھیلا ہوا ہے 

نہیں یہ شخص تو ویسا نہیں تھا
محبت میں اسے دھوکہ ہوا ہے

عمر فرحت


 

رئیس وارثی

یوم پیدائش 01 مارچ 1963

عبرت آموز ہے مری تاریخ
میں نے اپنوں پہ اعتبار کیا
حق کا اظہار جرم تھا،لیکن
میں نے یہ جرم بار بار کیا

رئیس وارثی



حافظ احمد اعظمی

یوم پیدائش 01 مارچ 1963

دوستوں میں وفا کی کمی دیکھ کر
شرم آئی مجھے دوستی دیکھ کر
کل جو جشن چراغاں مناتے رہے
آج خود ڈر گئے روشنی دیکھ کر

 حافظ احمد اعظمی


 

دانیال احمد فتح جنگ اٹک

یوم پیدائش 01 مارچ 1993

حسنِ رسولِ پاک کے مظہر ہیں مرتضی
سرکارﷺ شہرِ علم ہیں اور در ہیں مرتضی

دینِ رسولِ پاک کے یاور ہیں مرتضی 
شیر خدا ہیں فاتحِ خیبر ہیں مرتضی

تاریکیوں میں مہرِ درخشاں ہے انکی ذات
کفار ! کے کلیجوں پہ نشتر ہیں مرتضی

شیرِخدا کی شان سمجھنا محال ہے
دنیا تیرے گمان سے بڑھ کر ہیں مرتضی

طوفان اُس کےسامنے رہتے ہیں سر نگوں
جس کشتیِ حیات کے رہبر ہیں مرتضی

عشقِ خدا کے نور سے روشن ہیں سر بسر
عکسِ جمالِ سید و سرور ہیں مرتضی

احمد ازل سے خادم آل رسول ہوں
صد شکر میری روح کے اندر ہیں مرتضی

دانیال احمد فتح جنگ اٹک


 

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...