یوم پیدائش 05 مئی 1976
سمٹے ہوئے ہیں فہم و ادراک دائرے میں
یعنی ہیں قید سارے چالاک دائرے میں
ارمان و آرزو ہیں پرکار زندگی پر
شدت سے گھومتا ہے ہر چاک دائرے میں
تمثیل لگ رہی ہے یارو مگر یہ سچ ہے
خوشیاں ہیں آدمی کی نمناک دائرے میں
تجدید ہو رہی ہے گردش کے واسطے سے
رہتے نہیں ہمیشہ خاشاک دائرے میں
مالک مکاں کے بدلے کچھ دائروں کو باندھے
دنیا کی جستجو نے املاک دائرے میں
باہر نکلنا اس کے ممکن نہیں ہے لیکن
کھنچو گے کچھ لکیریں بیباک دائرے میں
رفتار بے بسی کی اسباب کی مسافت
یہ کھیل ہے پرانا سفاک دائرے میں
راز حیات کا ہے یہ مختصر سا قصہ
اسرار تیرتے ہیں تیراک دائرے میں