تم کو ہی اپنی جان رکھنا ہے
ہم نے پھولوں کا مان رکھنا ہے
لاکھ دعوے کرے گی دنیا مگر
کون اپنا ہے دھیان رکھنا ہے
چند دشمن نہیں مجھے کافی
کم سے کم بھی جہان رکھنا ہے
عشق کی داستاں سنانی ہے
درد کو ترجمان رکھنا ہے
میرا دستورِ عشق ایسا ہے
بے وفا کو مہان رکھنا ہے
اب پرکھنا نہیں کسی کو بھی
جو بھی ہو خاندان رکھنا ہے
ریاض حازم