یوم پیدائش 01 نومبر 1966
عشق کی رسم نبھانا تھی نبھا لی میں نے
درد کی بستی بسانا تھی بسا لی میں نے
وہ ضرور آئے گا اک آس لگا لی میں نے
گھر کی ہر چیز قرینے سے سجا لی میں نے
آج پھر چائے بناتے ہوئے وہ یاد آیا
آج پھر چائے میں پتی نہیں ڈالی میں نے
آگ دہکی تو نکلنا پڑا کمرے سے مگر
اس کی تصویر کسی طرح بچا لی میں نے
نام اس کا ہی لیا کرتی ہے وہ شام و سحر
ایک مینا جو بڑے پیار سے پالی میں نے
وہ تو محفل میں ہی اعلان وفا کر دیتا
بات مت پوچھئے پھر کیسے سنبھالی میں نے
گھر کی بنیاد کے پتھر بھی سڑک پر ہوتے
وہ تو اچھا ہوا دیوار بچا لی میں نے
ترونا مشرا