یوم پیدائش 02 فروری 1932
آن پہنچے ہیں یہ کہاں ہم لوگ
اب زمیں ہیں نہ آسماں ہم لوگ
کل یقیں بانٹتے تھے اوروں میں
اب ہیں خود سے بھی بد گماں ہم لوگ
کن ہواؤں کی زد میں آئے ہیں
ہو گئے ہیں دھواں دھواں ہم لوگ
چپ تو پہلے بھی جھیلتے تھے مگر
اس قدر کب تھے بے زباں ہم لوگ
کب میسر کوئی کنارہ ہو
کب سمیٹیں گے بادباں ہم لوگ
بن گئے راکھ اب نجانے کیوں
تھے کبھی شعلۂ تپاں ہم لوگ
ہم کو جانا تھا کس طرف رزمیؔ
اور کس سمت ہیں رواں ہم لوگ
خادم رزمی