یوم پیدائش 01 جنوری 1960
آمد و رفت کے آثار بنانے کے لئے
ہم تو ہیں دشت کو گلزار بنانے کے لئے
وہ کہیں سے بھی مجھے ڈھونڈ کے لاسکتا ہے
اک تماشا سرِ بازار بنانے کے لئے
کوئی پڑھتا ہے مجھے آج بھی ناول کی طرح
کوئی کوشش میں ہے اخبار بنانے کے لئے
سیکڑوں بار ملا ہوں کئی مزدوروں سے
ایک ٹوٹی ہوئی دیوار بنانے کے لئے
تجھ کو ہر شہر کی دیوار پہ لکھ آیا ہوں
زندگی تیرے خریدار بنا نے کے لئے
اس کے ہمراہ کئی لوگ ہیں مصروفِ سفر
اک مری راہ کو دشوار بنانے کے لئے
ہم خزاں میں بھی بہاروں کی فضا لائے ہیں
تیری موجودگی دم دار بنانے کے لئے
میرا کہنا ہے محبت سے دلوں کو جیتو
اس کا اصرار ہے ہتھیار بنانے کے لئے
تیرے چہرے سے کئی رنگ لئے ہیں ہم نے
اپنے ہر شعر کو شہکار بنانے کے لئے