مغرور سر پہ پڑتی ہے جب مفلسی کی چوٹ
محسوس اس کو ہوتی ہے تب زندگی کی چوٹ
بزمِ جنوں میں شام و سحر دل لگی کی چوٹ
دل میرا سہہ سکے گا نہ اب بے رخی کی چوٹ
ہوش و خرد سنورتے ہیں زخموں کی چوٹ سے
ہوتی ہے لالہ زار غمِ عاشقی کی چوٹ
ڈوبا جو ایک بار تو ابھرا نہیں وجود
غرقاب سب کو کرتی ہے یہ خودکشی کی چوٹ
اللہ خیر! پڑتی ہے فیشن کے نام پر
ذہنوں پہ نسلِ نو کے نئی روشنی کی چوٹ
تحسین نے تو ہاتھ بڑھائے خلوص سے
آئی نہ راس پھر بھی مجھے دوستی کی چوٹ