یوم پیدائش 06 جولائی 1904
گم کردہ راہ خاک بسر ہوں ذرا ٹھہر
اے تیز رو غبار سفر ہوں ذرا ٹھہر
رقص نمود یک دو نفس اور بھی سہی
دوش ہوا پہ مثل شرر ہوں ذرا ٹھہر
اپنا خرام تیز نہ کر اے نسیم زیست
بجھنے کو ہوں چراغ سحر ہوں ذرا ٹھہر
وہ دن قریب ہے کہ میں آنکھوں کو موند لوں
یعنی ہلاک ذوق نظر ہوں ذرا ٹھہر
اے دوست میری تلخ نوائی پہ تو نہ جا
شیریں مثال خواب سحر ہوں ذرا ٹھہر
جس راہ سے اٹھا ہوں وہیں بیٹھ جاؤں گا
میں کارواں کی گرد سفر ہوں ذرا ٹھہر
اے شہسوار حسن مجھے روند کر نہ جا
واماندہ مثل راہ گزر ہوں ذرا ٹھہر
اے آفتاب حسن مری کیا بساط ہے
دریوزہ گر ہوں نور قمر ہوں ذرا ٹھہر
موہوم سی امید ہوں مجھ سے گریز کیا
اپنی کسی دعا کا اثر ہوں ذرا ٹھہر
ذوالفقار علی بخاری