یوم پیدائش 02 جنوری 1913
ترے جمال کی زینت مری طلب سے ہے
مری حیات میں خوشبو ترے سبب سے ہے
نمود عشق کرم سے کبھی غضب سے ہے
خمار چشم سے ہے شعلہ ہائے لب سے ہے
کسے دماغ سر راہ ان سے بات کرے
دلوں میں ایک خلش خوبیٔ ادب سے ہے
قدم رکے ہیں کسی شوخ اجنبی کے لئے
یہ ذوق دید بھی کچھ تیرے زلف و لب سے ہے
جنون عشق سے اظہار عاشقی معلوم
کسے خبر کہ کوئی محو ناز کب سے ہے
یہ احتیاط محبت کہ اس صنم کے سوا
جہاں میں رسم پیام و سلام سب سے ہے
ہم اہل دل ہیں بہت بے نیاز غم سیفیؔ
یہ تاب زیست اسی محفل طرب سے ہے
سیفی پریمی