Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

جواز جعفری

 یوم پیدائش 08 اپریل 1964


ادا زبان سے حرفِ نہیں زیادہ ہوا

اسی پہ قتل مرا سارا خانوادہ ہوا


طلب نے زین سجائی کرن کے گھوڑے پر

کبھی جو سیر مہ و مہر کا ارادہ ہوا


ہمیں نے جست بھری وقت کے سمندر میں

ہمیں سے دامن ارض و سما کشادہ ہوا


عدو نے لوٹ لی مقتل میں جب مری پوشاک

تو میرا خون مرے جسم کا لبادہ ہوا


ادب کا زینہ ملا زیست کا قرینہ ملا

کہاں کہاں نہ ترے غم سے استفادہ ہوا


فرس کو دور کیا سر سے تاج اتار دیا

تمہارے شہر میں پہنچا تو میں پیادہ ہوا


میں دم بخود ہوں مرے سر پہ سائبان فلک

بغیر چوب کے کیوں کر ہے ایستادہ ہوا


جواز جعفری


اعجاز جودھپوری

 یوم پیدائش 08 اپریل 1921


مطربہ دیکھ کہیں وہ مری شہ رگ تو نہیں

تیری انگشتِ حسیں ساز کے جس تار پہ ہے


اعجاز جودھپوری



شہلا شہناز

 یوم پیدائش 07 اپریل 1985


زمین کے لئے ہوں اور نہ آسماں کے لئے

میں نجم ِ اشک ہوں بس یادِ رفتگاں کے لِئے


سوال نامے کی تیاری میں لگی ہُوئی ہوں

ابھی میں آئی نہیں تیرے امتحاں کے لئے


یہ میرے زرد سے گالوں سے کہہ رہی ہے بہار

میں تُم کو سُرخ بناوؑں گی گلستاں کے لئے


میں سر سے پیر تلک خوب خرچ ہو چکی ہوں

بچا نہیں ہے محبت میں کچھ زیاں کے لئے


مقام کب تھا کہ ساحل کی ریت میں دھنستا

ترا سفینہ کہ ہے بحرِ بیکراں کے لئے


ذیادہ چاھیئے آرائیش ِزمینِ قدیم

فلک کو خط لکھوں گی رقص ِ کہکشاں کے لئے


میں کم خیال رہوں یہ مجھے قبول نہیں

یقین کو چھوڑ رہی ہوں ترے گماں کے لئے


قدم جہاں بھی مری سطر میں پڑے تیرے

بچھا رہی ہوں ستارے وہاں وہاں کے لئے


تجھے قریب سے دیکھوں گی میرے ماہِ تمام

میں دل سے زینہ بناوؑں گی آسماں کے لئے


ؐخیال ِ یار میں سوچوں گی نظم تیرے لئے

غزل تو ہو گئی دلداری ء بیاں کے لئے


شہلا شہناز



صدیق سرمد

 یوم پیدائش 07 اپریل 1978


اپنی نظروں سے شب و روز گراتا ہے مجھے 

میری اوقات کا احساس دلاتا ہے مجھے


اس کے معیار پہ پورا میں اترتا ہی نہیں

زاویے روز بدل کر وہ بناتا ہے مجھے 


چارہ گر مجھ کو بظاہر تو کوئی دکھ ہی نہیں 

میرے اندر کا کوئی کرب رلاتا ہے مجھے


جب کبھی دل میں مچلتی ہیں پرانی یادیں

اپنے اشکوں کی روانی سے بہاتا ہے مجھے


مجھ سے وابستہ مرے گاوں کی امیدیں ہیں 

روشنی جس کو ہو درکار! جلاتا ہے مجھے


میں کوئی اتنا بھی انمول نہیں ہوں سرمد 

جتنا دنیا کی وہ نظروں سے بچاتا ہے مجھے 


 صدیق سرمد



مدثر حسین

 یوم پیدائش 07 اپریل 1967


تیرا مِزاج یوں تو بڑا چربراک ہے

پھر آج کس لئے تو صنم خشمناک ہے


تو حسن اور ادا کا حسیں اِشتباک ہے

تیری حسیں اداؤں پہ دنیا ہلاک ہے


لشکر ہے تیری یادوں کا یلغار پر مُصر

تنہائیوں کی رات بڑی ہولناک ہے


آئی ہے مدتوں میں خوشی زیست میں مگر

اس میں بھی غالباً غموں کا اِشتراک ہے


کیوں داستاں ہماری ہو سننے کو تم بضِد

ماضی ہماری زندگی کا دردناک ہے


بھرتا نہیں ہے پیٹ تکبّر کا دوستو

رشتے , تعلّقات ہی جس کی خُوراک ہے


ساگر اگر ہے آنسو کا قطرہ تو اے 'حسین'

"صحرا ہماری آنکھ میں یک مشت خاک ہے"


مدثر حسین



ابراہیم آتش

 یوم پیدائش 06 اپریل 1930


آپس کی عداوت کو محبت سے مٹا دو

یہ نیک عمل ہے اسے دنیا کو سکھا دو


یک جہتی کو رکھنا ہے نئے دور میں محکم

اے دوستو! یہ بات زمانے کو بتا دو


کیسے رہِ پُرخار پہ چلتا ہے مسافر

تم چل کے اسی راہ پہ دنیا کو دکھا دو


جو آدمی دنیا میں گنہگار نہیں ہے

اس کو نہ کبھی دوستو! دنیا میں سزا دو


مقصود اگر ان کو بچانا ہے بلا سے

تو نیند میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو جگا دو


آتشؔ یہی آواز نکلتی ہے قلم سے

تفریق کے شعلوں کو نہ دامن سے ہوا دو


ابراہیم آتش



سلطانہ مہر

 یوم پیدائش 06 اپریل 1938


ہم قفس میں رہ کے جس کو آشیاں کہتے رہے 

تھی فقط حد نظر ہم آسماں کہتے رہے 


اک سراب مستقل کو گلستاں کہتے رہے 

اس بت نا مہرباں کو مہرباں کہتے رہے 


آندھیوں نے آشیانے تو مٹا ڈالا مگر 

چند تنکے آشیاں کی داستاں کہتے رہے 


جب زباں نے ساتھ چھوڑا بن گئیں یہ ترجماں 

ہم جن آنکھوں کو ہمیشہ بے زباں کہتے رہے 


کارواں نظروں سے اوجھل تھا اور اوجھل ہی رہا 

ہم غبار کارواں کو کارواں کہتے رہے 


دل کے اک چھوٹے سے گوشے میں وہ جا کر گم ہوا 

جس کو نادانی میں ہم سارا جہاں کہتے رہے 


اس عقیدت کا برا ہو ہم بیاباں کو بھی مہرؔ 

خون دل سے سینچتے اور گلستاں کہتے رہے


سلطانہ مہر


Tuesday, April 12, 2022

فیصل ندیم فیصل

 یوم پیدائش 06 اپریل 1983


آپ سے کس نے کہا دُکھ کی وضاحت کیجے

چھوڑئیے شکوے شکایات محبت کیجے


آپ کے چُھونے سے جی اُٹھیں گی سُوکھی شاخیں

ہم خزاں حال درختوں پہ عنایت کیجے


آنکھ سے دل کی طرف جاتے ہیں لاکھوں رستے

مشورہ مانیے آنکھوں کی حفاظت کیجے


اتنا آساں نہیں دریا کے مخالف چلنا

آپ دو چار برس اور ریاضت کیجے


جھوٹ دیمک ہے یہ ایمان کو کھا جائے گا

سخت لہجے میں مشیروں کو ہدایت کیجے


حق پرستی کا تقاضا تو یہی بنتا ہے

سچے لوگوں کی کُھلے عام حمایت کیجے


جستجو کیجیے اچھے کی مگر بہتر ہے

آپ موجود و میسر پہ قناعت کیجے


پیروی لازمی عنصر ہے ہدایت کے لیے

یہی بہتر ہے کہ چپ چاپ اطاعت کیجے


فلسفہ دین ہے اوروں کی بھلائی فیصل

جس قدر ہو سکے لوگوں سے رعایت کیجے


فیصل ندیم فیصل



احمد اعظمی بھٹو

 یوم پیدائش 06 اپریل 1966


چار دن کی ہے سب کی کہانی یہاں

زندگی کو بہت سوچنا چھوڑ دو


احمد اعظمی بھٹو



سید فخر الدین بلے علیگ

 یوم پیدائش 06 اپریل 1930


اول و آخر رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم

حسنِ سراپا عشق ِمجسم صلی اللہ علیہ وسلم


مظہر ِنور ِ ذات ِ الٰہی،سر ِ علوم و راز ِخدائی

ہادیء برحق رہبرِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم


روئے منور، سیرتِ اطہر شافع ِمحشر ساقی ءکوثر

تم ہو جمال ِ روحِ ِمکرم صلی اللہ علیہ وسلم


مہر ِگدا یاں، لطفِ یتیماں، محسنِ انساں، عاشقِ یزداں

شانِ خودی و فخر ِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم


وارث ِ ایماں، چشمہ ء عرفاں، مہر ِدرخشاں، صاحب ِقرآں

شانِ یقیں، ایقان ِ مسلم صلی اللہ علیہ وسلم


ماہِ فروزاں، نیر ِتاباں نعمت ِ یزداں، دلبرِ رحماں

تم سے مشرف عرش ِمعظم صلی اللہ علیہ وسلم


شوق کا عالم اللہ اللہ! عشق ِمحمد بلے بلے

نورِ نبی ہے وجہ ِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم


سید فخر الدین بلے علیگ



محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...