یوم پیدائش 02 مئی 1966
دیکھو مچلے تو نہ پھر روک سکوگے ہرگز
یوں نہ محفل میں کرو ہم کو اشارے جاناں
ہلکی ہلکی سی ہنسی ملتفت اندازِ نظر
کیوں دکھاتی ہو ہمیں دن میں ستارے جاناں
الجھنیں جیسے زمانے کی سلجھتی سی گئیں
جب تصور میں ترے بال سنوارے جاناں
جب بھی پوچھا گیا مفہومِ محبت کیا ہے
ہم تو ایمان سے یکلخت پکارے جاناں
تم بھی فیاض کی مانند پکارو تو اسے
خود ہی بن جائیں گے گرداب کنارے جاناں
فیاض وردک