یوم پیدائش 01 جولائی 1950
تعلقات کی گرمی نہ اعتبار کی دھوپ
جھلس رہی ہے زمانے کو انتشار کی دھوپ
غم حیات کے سائے مہیب ہیں ورنہ
کسے پسند نہیں ہے خیال یار کی دھوپ
ابھی سے امن کی ٹھنڈک تلاش کرتے ہو
ابھی تو چمکی ہے یارو صلیب و دار کی دھوپ
الم کی راہ گزر پر بہت ہی کام آئیں
تمہاری یاد کی شمعیں ہمارے پیار کی دھوپ
کمند ڈال دیں سورج پہ آؤ مل جل کر
اب اور تیز نہ ہونے دیں روزگار کی دھوپ
لبوں پہ مہر جگر خوں چکاں نظر حیراں
اب اور کیسے جلائے گی یہ بہار کی دھوپ
تمہارے شہر کی شیدا بدست یادوں کو
تلاش کرتی رہی دل کے کوہسار کی دھوپ
بہت قریب ہیں سائے حیات نو کے امیدؔ
بہت ہی جلد ڈھلے گی اب انتظار کی دھوپ