گلہ تم سے کوئی ہمارا نہ ہوتا
مٹانا جو ٹہرا سنوارا نہ ہوتا
قفس میں اگر ساتھ ہمدم کا ملتا
فسردہ پرندہ بیچارا نہ ہوتا
زمانہ بڑے شوق سے دیکھتا ہے
ہمارا وجود اک نظارا نہ ہوتا
اگر کوئی تتلی کبھی ہاتھ آتی
تو بچپن کبھی اس کا ہارا نہ ہوتا
میں جان بہاراں بھلا کیسے بنتی
خزاں نے مجھے گر نکھارا نہ ہوتا
میں بار غم زندگی سہہ نہ پاتی
اگر کوئی میرا سہارا نہ ہوتا
صنم کو اگر شعر گوئی نہ آتی
کوئی کرب اس کو گوارا نہ ہوتا