کیا چیز محبت ہے زمانے کو دکھا دو
دل صاف کرو اتنا کہ آیئنہ بنا دو
تعمیر گلستاں کے لیے کیا ہے ضروری
بھولے ہیں جو یہ بات انھیں یاد دلا دو
معلوم ہوں سب ایک ہی کنبے کے ہیں افراد
یوں شمع مساوات واخوت کی جلا دو
اب دور نہیں آپ سے کچھ آپ کی منزل
منزل کی طرف ایک قدم اور بڑھا دو
یوں مل کے رہو اہل چمن صحن چمن میں
دشمن کے لیے آہنی دیوار بنا دو
یہ اندرا گاندھی سے سبق ہم کو ملا ہے
فتنہ جب اٹھے کوئی تو طاقت سے دبا دو
وصفیؔ ہے یہی فرض یہی شرط وفا بھی
اس خاک کے ہر ذرے کو گلزار بنا دو