یوم پیدائش 04 نومبر 1930
نظم عجیب خواہشیں
مناتا موج گر چوہا میں ہوتا
سحر سے شام تک پھرتا ہی رہتا
لگے جب بھوک میں میٹھا چراتا
مزے سے بل میں بیٹھا اس کو کھاتا
محلے کے سبھی باورچی خانے
بلائیں گے مجھے دعوت اڑانے
مزے سے دعوتیں ہر گھر میں کھاتا
دہی مسکہ ملائی دودھ اڑاتا
اگر بلی چلی آئے جھپٹ کر
تو گھس جاؤں گا میں بل دبک کر
مناتا موج گر مچھلی میں ہوتا
ہمیشہ تیرتے پانی میں رہتا
مکاں ہوتا مرا پانی کے اندر
بہت اجلا بہت اچھا بڑا سندر
مزے سے گھومتا دھومیں مچاتا
کبھی میں زور سے پانی اڑاتا
کبھی میں مینڈکوں سے چھیڑ کرتا
کبھی میں بلبلے پانی پہ لاتا
شکاری گر مجھے لینے کو آتا
میں پانی کی تہوں میں ڈوب جاتا
مناتا موج گر بندر میں ہوتا
اچھلتے کودتے باغوں میں پھرتا
مزے سے جھولتا پینگیں لگاتا
کبھی میں شاخ پر ہی گنگناتا
اگر مالی مجھے آنکھیں دکھاتا
جھپٹ کر اس کی میں پگڑی اڑاتا
اچکتے پھاندتے بنگلوں میں جاتا
میں بچوں کو ستاتا منہ چڑھاتا
کتابیں ٹوپیاں بستے اڑاتا
کسی کے سر پہ پھر چانٹے جماتا
مناتا موج گر ہوتا پرندہ
زمیں سے آسماں کی سیر کرتا
کبھی نیچے سے میں اوپر کو آتا
جہاں کو شعبدے اپنے دکھاتا
مزے سے گھومتا پھرتا ہوا میں
کبھی ٹھوکر نہیں کھاتا فضا میں
درختوں پر سویرے چہچہاتا
خدا کی حمد میں ہر وقت گاتا
کوئی بچہ پکڑنے کو جو آتا
بھلا کب اس کے میں ہوں ہاتھ آتا