یوم پیدائش 09 جنوری 1976
موت کو تھامیں گے صدمے میں نہیں آئیں گے
زندگی ہم تیرے حصے میں نہیں آئیں گے
ہم کو تفتیش کا حق ہے وہ کریں گے پوری
اب کے ہم آپ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے
ہم بکھرتے ہوئے موتی ہیں ہمیں مت چنئے
ہم کبھی وقت کے دھاگے میں نہیں آئیں گے
ہم کو کیا آپ کو دعویٰ ہے خدائی کا اگر
ہم کبھی آپ کے کہنے میں نہیں آئیں گے
ہم بڑے شہر کے باسی بھی ہیں مغرور بھی ہیں
ہم کبھی آپ کے قصبے میں نہیں آئیں گے
اشک بن کے تری پلکوں پہ سجیں گے لیکن
عکس بن کے ترے چشمے میں نہیں آئیں گے
ہم گزارے ہوئے لمحوں میں ٹھہر جائیں گے
ہم گزرتے ہوئے لمحے میں نہیں آئیں گے
رات کو لوٹتے پھرتے ہیں جو لوگوں کا سکوں
وہ کبھی دن کے اجالے میں نہیں آئیں گے
ہم سا تم کوئی بنا پاؤ یہ ممکن ہی نہیں
ہم کسی بخت کے سانچے میں نہیں آئیں گے
یہ جو افلاک کے آنسو ہیں دکھاوے کے ہیں بس
ہم تو بارش کے برسنے میں نہیں آئیں گے
زندگی تو نے وفا کی نہ نبھائی جن سے
وہ کبھی تیرے بھروسے میں نہیں آئیں گے