یوم پیدائش 10 جون 1913
جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا
بچھڑ گئے تو بہت کارواں نے یاد کیا
ملا نہیں اسے شاید کوئی ستم کے لئے
زہ نصیب مجھے آسماں نے یاد کیا
وہ ایک دل جو کڑی دھوپ میں جھلستا تھا
اسے بھی سایۂ زلف بتاں نے یاد کیا
پناہ مل نہ سکی ان کو تیرے دامن میں
وہ اشک جن کو مہ و کہکشاں نے یاد کیا
خیال ہم کو بھی کچھ آشیاں کا تھا لیکن
قفس میں ہم کو بہت آشیاں نے یاد کیا
ہمارے بعد بہائے کسی نے کب آنسو
ہم اہل درد کو ابر رواں نے یاد کیا
غم زمانہ سے فرصت نہیں مگر پھر بھی
مجیدؔ چل تجھے پیر مغاں نے یاد کیا
مجید لاہوری