جامعہ عثمانیہ ہے نازشِ ہندوستاں
جامعہ عثمانیہ ہے اس کی عظمت کا نشاں
ہے یہ میر عثمان علی کی ایک زریں یادگار
اپنی آب و تاب سے جو آج بھی ہے ضوفشاں
حیدرآبادی ثقافت کی ہے یہ آئینہ دار
ہے سپہر علم پر روشن جو مثل کہکشاں
فارغ التحصیل اس کے ہر جگہ موجود ہیں
جن کی خدماتِ ادب ہیں اہلِ دانش پر عیاں
ہے یہی سردارعلی کی بھی اک علمی زادگاہ
ہیں جو ٹورانٹو میں رہ کر ناشرِ اردو زباں
ڈاکٹر منان بھی تھے اس کے پہلے ڈاکٹر
اپنی دانائی سے تھے جو مرجعِ دانشوراں
تھا حسن چشتی کا بھی عثمانیہ سے ربطِ خاص
تھے شکاگو میں جو اربابِ نظر ہے میزباں
اس سے وابستہ تھے برسوں ڈاکٹر فاضل حسین
آج معیاری صحافت کے ہیں جو اک ترجماں
نام گنواؤں کہاں تک اس کے شاگردوں کا میں
جو سپہر علم و فن پر آج بھی ہیں ضوفشاں
سرکشن پرساد جو عثمان علی کے تھے مشیر
ان کی ہیں خدمات برقیؔ زیبِ تاریخ جہاں
ڈاکٹر احمد علی برقی ؔ اعظمی